حضرت سید اعجاز حسین شاہ
رحمتہ اللہ علیہ
حضرت سید اعجاز حسین شاہ صاحب رحمتہ اللہ علیہ حضرت سید معروف مدنی شاہ رحمتہ اللہ علیہ کے خلیفہ تھےاور حضرت محمد مراد علی خاں رحمتہ اللہ علیہ کے پیرو مرشد تھے۔آپ ایک بلند پایہ ادیب بھی تھے۔ آپ رحمتہ اللہ علیہ نے اپنے مرشد حضرت سید معروف مدنی شاہ رحمتہ اللہ علیہ کی سوانح عمری لکھی اور مثنوی حقائق الاسرار اور دیگر کتابیں تصنیف کیں۔
ایک دفعہ حضرت محمد مراد علی رحمتہ اللہ علیہ اپنے گاوں ۳۳۳ حضرت سید اعجاز حسین شاہ رحمتہ اللہ علیہ کو اپنے گھر مدھو کیا اور اپنی سمجھ کے مطابق کھانے کا انتظام کیا۔جب گاوں کے لوگوں کو حضرت اعجاز حسین رحمتہ اللہ علیہ کی آمد کا علم ہوا تو لوگوں کا ایک جم غفیر آپ کے گھر جمع ہو گیا۔کھانے وقت ہوا چاہتا تھا اور اتنے زیادہ مہمان دیکھ کے حضرت مراد علی خاں کے چہرے پر پریشانی کےآثار نمایاں تھے۔اور آپ مزید کھانے کا انتظام کرنے کا سوچنے لگے کہ اتنے میں حضرت سید شاہ حسین کی آواز کانوں میں پڑی مولانا صاحب ادھر تشریف لائیے کچھ کرنے کی ضرورت نہیں ہے ۔پھر ارشاد ہوا کہ گھر سے کوئی صاف کپڑا لے کر کھانے کے اوپر ڈال دیں اور کھانا تقسیم کرنا شروع کر دیں کچھ کرنے کی ضرورت نہیں ہے ۔پھر راوی کہتا ہے کہ حسب حکم کھانے کی تقسیم شروع کر دی گئی۔سب لوگوں نے پیٹ بھر کر کھایالیکن کھانا پھر بھی بچ گیا جس کو بعد میں گاوں میں تقسیم کیا گیا۔ اس طرح کی آپ کی بے شمار کرامتیں مشہور ہیں۔
ماخذ: نواب سید نورالحسن کی کتاب مجموعہ الرسائل جو کہ ۱۸۹۷ عیسوی میں شائع ہوئی ۔
نوٹ:۔ باوجود جدوجہد کے حضرت سید اعجاز حسین شاہ رحمتہ اللہ علیہ کی تاریخ پیدائش اور دنیا سے رخصتی کی تاریخ معلوم نہیں ہو سکی۔ اگر کسی صاحب کے پاس اس بارے میں کچھ معلومات ہوں یا مزار شریف کی تصاویر موجود ہوں تو فوری طور پر راقم سے رابطہ قائم کر کے اس کارِ خیر میں حصہ دار بنے۔
اسرارالحق
Israr Ul Haq
+923218457693